ممبئی، ۱۵؍جون: (بی این ایس) نوی ممبئی کے دگھا میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیر پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر ایک دو عمارتوں کا معاملہ ہو تو اس کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے، لیکن بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیر ہونا سنگین معاملہ ہے۔ اس کے لئے ریاستی حکومت بھی جوابدہ ہے ۔ تاہم دگھا کے لوگوں کو بڑی راحت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے 31 جولائی تک توڑ پھوڑ یا کسی بھی انہدامی کاروائی پر روک لگا دی ہے۔ دگھا میں تقریبا 99 عمارتیں غیر قانونی قرار دی گئی ہیں، جن میں قریب 2500 لوگ رہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس دوران ریاستی حکومت ان بلڈنگوں کو مستقل کرنے کے لئے کوئی پالیسی لا سکتی ہے۔ بدھ کو ہوئی سماعت کے دوران مہاراشٹر حکومت نے کہا کہ 2001 میں تجویز پاس کیا گیا تھا کہ بارش کے دوران یعنی یکم جون سے 30 ستمبر تک کسی بھی قسم کا انہدام نہیں کیا جاسکتا۔
حکومت ان عمارتوں کو مستقل کرنے کے لئے پالیسی لا رہی ہے۔ سماعت کے دوران متاثر لوگوں نے کہا کہ معاملہ صرف عمارتوں کا نہیں ہے، بلکہ وہاں رہنے والے سینکڑوں لوگوں کا سوال ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیر فکر کی بات ہے۔ واضح رہے کہ دگھا دراصل ممبئی سے 25-26 کلومیٹر دور ایک گاؤں تھا جو اب نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن NMMC کا حصہ ہے۔ اسے دگھے اور دگھا دونوں کہتے ہیں ۔یہاں کی 90 سے زیادہ بلڈنگ اور ان کے کچھ حصے غیر قانونی قرار دئے گئے ہیں۔ بمبئی ہائی کورٹ نے ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرکے فیصلہ سناتے ہوئے عمارتوں کو توڑنے کے احکامات جاری کئے تھے۔ اس کے بعد حکومت ایک پالیسی لے کر آئی تھی لیکن اپریل 2016 میں ہائی کورٹ نے اسے بھی منسوخ کر دیا۔ اس معاملے کو لے کر لوگوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے یہ حکم جاری کیا۔